بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام:
۱-
خواجہ آصف نے فوج کو جتنا برا بھلا کہا کسی نے نہیں کہا۔ آج تک فوج کے خلاف جتنی بھی تقاریر کی گئیں ان میں خواجہ آصف کی تقریر پہلے نمبر پر ہے۔ پہلی مرتبہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا احسن اقبال نے بتایا۔ احسن اقبال نے فوج سے متعلق کہا تھا یہ ریاست کے اندر ریاست ہے۔ وہ یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ پاکستان میانمار بننے جارہا ہے
۲-
نو مئی انکی انشورنس پالیسی ہے۔ نو مئی ختم ہوا تو انکی حکومت اور سیاست دونوں ختم ہوجائینگی۔ جب بھی مذاکرات کی بات ہوتی ہے یہ نو مئی کا شور مچانے لگتے ہیں۔ قوم کو ایک مرتبہ پھر بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے اغواء کرنے کا جس نے حکم دیا اور جس نے سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کی، نو مئی کی سازش اسی نے کی۔ نو مئی کی تحقیقات کرنی ہے تو اسکے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے-
۳-
ہم مذاکرات کیلئے ہمیشہ تیار ہیں لیکن بات انکے ساتھ ہوگی جو فیصلے کی قابلیت رکھتے ہیں۔ فارم ۴۷ حکومت سے بات کرنا الیکشن میں انکے ڈاکے کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ محمود خان اچکزئی کے پاس مذاکرات کا اختیار ہے ۔
۴-
ہمارے 8 ستمبر کے جلسے کے تین مقاصد ہیں۔ ایک مقصد چوری کیا ہوا مینڈیٹ پی ٹی آئی کو واپس کیا جائے، دوسرا مقصد قبضہ گروپ سے ملک کو حقیقی آزادی دلوانی ہے اورتیسرا مقصد ملک میں آزاد عدلیہ کا قیام ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ کو توسیع دلانے کیلئے عدلیہ پر حملہ کیا جارہا ہے-
۵-
آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر بننا پاکستان کیلئے اعزاز ہے ۔اگر چانسلر نہ بھی بن سکا تو کوئی بات نہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے پڑھ کر نکلنے والے alumni میں سے آج تک کبھی کسی کو وہ مقام نہیں ملا جو مقام کرکٹ کی تاریخ میں مجھے ملا ہے۔ میں پاکستان میں شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی جیسے بڑے فلاحی ادارے چلانے والا انسان ہوں۔ ہم نے دو کینسر ہسپتال بنائے، دو یونیورسٹیاں بنائی ہیں اور ایک یونیورسٹی بن رہی ہے۔ پاکستان میں ایک سیاسی پارٹی کو صفر سے شروع کر کے اس مقام تک لانے والا میں پہلا سیاستدان ہوں-
۶-
چوبیس گھنٹوں میں ، میں دو مرتبہ کھانا کھانے کے لیے اپنے سیل سے باہر آتا ہوں جو تقریبا دو گھنٹے بنتا ہے۔ یہ سب بار بار یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں جیسے میں کسی فائیو سٹار ہوٹل میں رہتا ہوں ۔ نواز شریف، زرداری اور شہباز شریف جب جیل میں تھے تو ان کو جیل کا سیل نہیں بلکہ ایک محل نما کمرے میں رکھا گیا تھا جس میں اٹیچ باتھ روم اور اے سی جیسی سہولیات میسر تھیں۔ مجھے تو ایک چھوٹی سی کوٹھڑی میں رکھا گیا ہے جس کے ساتھ جڑی ہوئی دیوار اس چکی کی ہے جس میں سزائے موت کے قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔ مجھے جیل کی اس چکی میں ایک پنکھا ملا ہوا ہے ۔ جب شدید گرمی ہوتی ہے تو یہ سیل اوون بن جاتا ہے ۔میں شکایت نہیں کر رہا لیکن چاہتا ہوں کہ میری قوم کو پتہ چلے کہ میں کس حال میں یہاں رہ رہا ہوں۔
میری جیل کے سیل کے باہر سیکیورٹی پر معمور اہل کاروں کو ڈرا کر میرے سیل سے دور کر دیتے ہیں ۔ان کو یہ لگتا ہے کہ میں سیکیورٹی پر معمور اہل کاروں سے بات کر کے اپنا وقت گزارتا ہوں ۔ میرے پاس تو پڑھنے کو اتنا کچھ ہوتا ہے کہ مجھے کسی سے بات کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ مجھے تو ایسے لگتا ہے کہ میں نے یونیورسٹی میں پھر سے داخلہ لے لیا ہے۔ زندگی میں اپنی مصروفیت کی وجہ سے میں جو مطالعہ نہیں کر سکا ، اللہ نے مجھے اب موقع دیا ہے کہ میں اب اس کو پورا کر سکوں۔ جیل میں مطالعہ کر کے اللہ نے میرے علم میں جو اضافہ کیا ہے مجھے تو اس کا اندازہ ہی نہیں تھا۔ لیکن ان کو یہ لگتا ہے کہ اس طرح کے حربے استعمال کر کے یہ مجھے جیل میں تنہا کر دیں گے۔
۷-
اللہ پر ایمان انسان کا خوف ختم کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے کہ جب تم ایمان لاؤ گے تو میں تمہارے خوف ختم کر دوں گا۔ میرا یہ ایمان ہے کہ زندگی اور موت اللہ کے اختیار میں ہے۔ اسی ایمان کے ساتھ آخر تک مافیا کے خلاف ڈٹا رہوں گا۔
۸-
گینز بُک میں دو نئی انٹریاں ہونے والی ہیں۔ ایک انٹری اس یوٹرن کی ہوگی جس میں ووٹ کو عزت دو کا کہہ کر بوٹ کو عزت دی گئی- نواز شریف اڑھائی سال تک ووٹ کو عزت دو کا کہتے رہے اور فوج اور مارشل لاؤں پر تنقید کرتے رہے اور پھر اسی فوج سے ڈیل کر کے ووٹ کے تقدس کی پامالی کی پرانی روایت کو برقرار رکھا۔ گینز بک میں دوسری انٹری اس پر ہوگی کہ نواز شریف چاروں امپائرمطلب چاروں چیف ملا کر کھیلا پھر بھی ہارگیا۔ دوسری پارٹی کو میچ کھیلنے ہی نہیں دیا گیا۔ جمہوریت کی باتیں کرنے والے بوٹ کے آگے لیٹ گئے ہیں۔ نواز شریف کے بارے میں پٹن کی رپورٹ ہے کہ یاسمین راشد سے جتوانے کیلئے نواز شریف کو 74 ہزار ووٹ ڈلوائے گئے
Comments
Post a Comment